لیکھنی ناول -20-Oct-2023
تُو عشق میرا از قلم عائشہ جبین قسط نمبر2
وہ کافی دیر سے شاور کے نیچے کھڑا تھا اتنی سردی میں بھی وہ ٹھنڈے پانی کے نیچے کھڑا تھا پر وہ ٹھنڈا پانی اس کے اندر جلتی آگ میں کو ٸی کمی نہ لاسکا نجانے کتنی دیرتک اور کھڑا رہتا ایک دم سے دیوار پر مکے مار کر اپنا غصہ کم کرنے کی کوشش کرنےلگا آخر تھک کر شاور کو بند کرکے ڈھیل سا ٹرواز پہن کر ٹاول سے سر رگڑتا ہوا باہر آگیا اور ڈریسر کے سامنے کھڑا ہوکر بال بنانے لگا اور ساتھ ہی ترچھی نگاہوں سے گلاس ڈور کے باہر سردی میں کپکپکاتی اپنی نٸی نویلی دلہن کو دیکھ کر ساٸیڈ سماٸل پاس کر بیڈ پر جا کر بیٹھ گیا اور خود کو پرسکون کرنے کے لیے سگریٹ جلا کر بیڈ کےکروان سے ٹیک لگا کر آنکھیں موند کر سگریٹ کے کش لگانے لگا ۔
وہ کب سے کھلے آسمان نیچے سردٕی میں بیٹھی اپنی اس نٸی زندگی کی شروعات کے بارے میں سوچ رہٕی تھی کہ اس بھی کیا غلطی سر زد ہوگی تھی اس سے جس کی اس کو یہ سزا مل رہی تھی۔ کافی دیر تک وہ علی کے واشروم سے آنے کا ویٹ کرتی رہی جب وہ باہر آیا تو اس کو امید بھری نگاہوں سےدیکھا مگر وہ تو بڑی لاپرواہی سے اپنے بال بنا کر اس کو سایٸڈسماٸل دے کر بیڈ پر جا بیٹھ تھا اب اس نے بھی اپنا رخ موڑ لیا تھا کافی دیر تک وہ ایسی ہی سردی میں بیٹھی رہٕی نجانےکب اس کی آنکھ لگ گی ۔
ٹھک ٹھک دروازہ بجانے کی آواز پر وہ اٹھا تھا ۔ وہ رات کو بیٹھے ہوۓ ہی سوگیا تھا۔ بار بار دروازہ بجایا جا رہا تھا۔ وہ جلدی سے اٹھا کون ہے دروازہ کھولوعلی میں ہو مرٕیم
جی آپی ایک منٹ وہ جلدی سے اٹھا اور اپنے ارد گرد نگاہ ڈالٕی کہاں گی اب یہ وہ خودسے بولا
اور جب اس کی نگاہ گلاس ڈور کی طرف گی تو وہ اس کو وہاں نظر آگی ۔ وہ جلدی سے باہر گیا جہاں وہ کیاری کے ساتھ بازو پھیلا ۓ اس پر اپنا سر رکھے سو رہی تھی۔ او ہیلو ہادی اٹھو ہادیہ اٹھو بھی اس کوٹس مس نہ ہوتے دیکھ کر ٹیبل پہ پڑا پانی کاجگ اٹھایا اس پر انڈیلا جس سے وہ ہڑ بڑ کر اٹھی تھی کیا تھا یہ وہ علی پرچیخی اسے کون کرتا ہے اپنی بیوی کے ساتھ
میں کرتا ہوں اور یہ کیا تم نشہ کرکے سوٸی تھی جو اٹھ نہیں رہی تھی اب جلدی کرو کمرے میں چلو آپی آٸی ہوٸی ہیں ۔وہ جلدی جلدی بول کر کمرے میں آگیا جب کہ وہ خود بامشکل کمرے میں لاٸی ساری رات سردی میں بیٹھنے کی وجہ سےاس کی ٹانگیں اکڑ گی تھی باقی کی کسر اس پرعلی نےپانی ڈال کر پوری کردی تھی۔ وہ جلدی سے ڈریسنگ روم میں چلی گی تاکہ کپڑے تبدیل کرسکے اور کسی کو کوٸی بات پتا نہ چلے ۔
اس کو ڈریسنگ میں جاتا دیکھ کر علٕی نے دروازہ گھول دیا ۔ کیا ھوگیا علی دروازہ کھولنے میں اتنی دیر کیا دوسرے کمرے سے ہوکر کھولنا تھا ۔ آپ بھی نہ آپٕی آج اس کا دل نہیں کررہا ھوگا کمرے سے باہر آنے کو اور آپ بھی نہ اتنی جلدی آگی بے چارے کو اٹھانے ابھی تو اس کی نیند ہی نہٕیں ہوٸی ہوگی پوری کیوں شہزادے عبداللہ مریم کے ساتھ اس کے کمرے میں آتے ہی شروع ہوگیا مریم تو بس ہنستی رہٕی جب کہ علی اس کو گھورنے لگا بکواس مت ک ورنہ حشر کر دوں گا تیرا اچھا اچھا پھر مت شروع ہو جاو تم جاو عبداللہ یہ مجھے دے دو مریم نےاس سے علی اور ہادیہ کے کپڑے لے کر اس بیجھا اور علی کی طرف پلٹی اس کو چھوڑ ہادی کہاں ہے وہ ڈریسنگ روم میں ہےآپی آپ بیٹھو میں آتا ہوں روکو تم کہاں جارہے ہو صبر کرو
ہادیہ باہر آٸی تو اس نے مریم کو بیٹھا دیکھا اسلام وعلیکم آپی وہ مریم کے پاس آکر بولی وعلیکم سلام آپی کی جان کیسی ہو میں ٹھیک ہوں وہ نہایت ہلکی آواز میں بولی
اچھا ایسا کرو یہ کپڑے پہنو اور پیاری سی تیار ہوکر آجاو سب تمھارا اور علی کا ویٹ کررہے ہیں ناشتے پر
جی آپی آپ چلو میں آتی ہوں اس گدھے کوساتھ لانا ورنہ یہ تو لینچ تک نہیں آۓ گا جی جی آپی آپ بے فکر ہوکر جاو میں ان کو ساتھ لے آو گی مریم مسکرا کر ہادیہ کو گلے لگا کر چلی گی
مریم جانے کے بعد علی نے ہادیہ کا رخ اپنی طرف موڑ کیا سمجھتی ہو خود کو تم اب تم مجھے بتاو گی کب اور کہاں جانا ہے لگتا ہے رات کا واقعہ بھول گی ہو وہ اس کے سامنے تن کے کھڑا ہوگیا
اور ایک ابرو اچک کر اس کو دیکھنے لگا
علٕی مجھے تمھارا یہ رویہ سمجھ نہیں آرہا تم ایسا کیوں کر رہے ہو اور ابھی وہ کچھ بولتی سدرہ نے
ان کے کمرے میں اینڑی کی اور زور زور سے بولی
اوو سوری سوری میں نے کچھ نہیں دیکھا بھاٸی جلدی آوجا آپکو بابا اور ماما بلا رہے ہیں جلدی کریں بہت بھوک لگی رہی سب کو
اچھا تم چلو ہم آتے ہیں علی نے اس کو روانہ کر نا چاہا نہیں میں یہی ہو آپ کو ساتھ لے کر جاوگی اچھا چلو وہ دونوں جلدی سے تیار ہوکر ناشتے کے لیے چلے گے جہا ں سب ان کا ویٹ کررہے تھے نہایت خوشگوار ماحول میں ناشتہ کرنے کے بعد وہ اپنی نند مریم اور سدرہ کے ساتھ گھر سے نکل گے پہلے ان لوگوں نے ہادیہ کے گھر جانا تھا پھر بوتیک سے ہادیہ کا ڈریس لے کر ان لوگوں نے پالرر جانا تھا پھر وہا ں سے تیارہوکر سیدھا ہال آنا تھا۔
وہ گولڈ ن کلر کی فراک میں بلکل گڑیا لگ رہی تھی بلیک تھری پیس مٕیں علی بھی نہایت شاندار لگ رہا تھا۔ جب اس کی نظر ہادیہ پر پڑی تو اس کی حواس جاتے رہے ساتھ میں کھڑےاس کے بھاٸی اور دوست ہوٹنگ کرنے لگے تو وہ ہوشکی دنیا میں اور سر پر ہاتھ پھیرنے لگا۔
ہادیہ کو سدرہ اوراسکی کزنز نےاسٹیج پر بیٹھایا تھا جب اس کی ساس جمیلہ شاہ اس کے پاس آٸی اسکے سر پر پیار کرنے لگی تواس کو گرم ماتھا محسوس کرکے ٹھٹکی اس کا چہرہ اوپرکیاتھا ہادیہ کی آنکھیں سرخ ہورہٕی تھی۔ کیا ہوا تمیھں ہادیہ اتنا تیزبخار ہورہا ہے تمھیں بتایا کیوں نہیں وہ نہایت فکرمندی سے بولی
کچھ نہیں معمولی سے بخار ہے شادی کی تھکاوٹ کی وجہ سے آپ فکر نہٕںیں کریں عانی وہ مسکرا کربولی آپ جاۓ مہمانوں کودیکھیں میں ٹھیک ہوں
اچھا ٹھیک ہے تم آرام سے بیٹھو میں علی کو بھیجتی ہوں اور کوٸیب میڈیسن بھی وہ اس کے ہاتھ تھپتپا کر چلی گی
کچھ دیر کے بعدعلی پانی اور میڈیسن لے کر آیا اور ہادیہ کو گھور کر دیکھا اوربولا
کیا ہوگیا ویسےتو بڑی پھولن دیوی بنتی ہو اب کیا ھوگیا جو اتنے نخرےکررہی ہو لو کھاو یہ اور میعی جان بخشی کرو پتانہیں اور کیا کیا سننا پڑےگا وہ بول رہاتھا۔ اور ہادیہ بھیگی آنکھوں سے اس کو دیکھ رہی تھی ۔ وہ گولیاں لے کھا گی اور ایک ہی سانس میں پانی پی کر اپنی آنکھیں صاف کرنے لگی
کچھ دیر میں اس کےگھر والے اور باقی رشتے دار بھی آگے بس بہت خوش تھے وہ سب سےجبرمسکرا کر مل رہی تھی تاکہ کسی کو کوٸی بات کرنےکا موقع نہ ملے اب اس کا سر بری طرح چکرا رہا تھا۔ کچھ دیر میں سب اپنے گھروں چلے گے تو یہ ہادیہ کے گھر والے بھی ہادیہ اور علٕی کو اپنےساتھ لے کا بول رہےتھے جب ہادیہ کھڑی ہوٸی تو ایکدم سے چکرا کے گرگی